اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال تحریک شدت اختیار کرگئی
رملہ2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی جیلوں میں صہیونی انتظامیہ کے مظالم بالخصوص اسیران کو دی گئی انتظامی حراست اور قید تنہائی کی سزاؤں کے خلاف بہ طور احتجاج قیدیوں کی بھوک ہڑتال کی تحریک میں شدت آتی جا رہی ہے۔ اس وقت صہیونی ریاست کی جیلوں میں کم سے کم100فلسطینی بہ طورِاحتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فلسطینی محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جیسے جیسے فلسطینی اسیران کی تحریک احتجاج اور بھوک ہڑتال زور پکڑ رہی ہے، ایسے ہی صہیونی انتظامیہ کی قیدیوں پر سختیاں اور پابندیاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں متعدد اسیران نے اپنی بلاجواز انتظامی حراست یا قید تنہائی کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ دیگر اسیران نے ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طورپر بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔الخلیل شہر میں اسیران کے ساتھ یکجہتی کے طورپر نکالی گئی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے القراقع نے کہا کہ اسرائیلی جیل میں قید عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے سیکرٹری جنرل احمدسعدات نے بھی بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ احمد سعدات کا اسیران سے یکجہتی کی بھوک ہڑتال تحریک میں شامل ہونے سے صہیونی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کا نیا مرحلہ اور فیصلہ کن موڑ آپہنچا ہے۔ادھر بھوک ہڑتالی اسیر بلال الکاید کی حراست کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گذر چکا ہے۔ مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث وہ بات چیت کرنے اور ملاقاتیوں کو پہچان نہیں پا رہے ہیں۔ طبی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بلال کاید کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں اور وہ کسی بھی وقت جام شہادت نوش کرسکتے ہیں۔
ترکوں کے لیے ویزہ فری انٹری کا معاملہ شدت اختیار کرتا ہوا
برلن2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ترکوں کے لیے یورپی یونین میں ویزہ فری انٹری کا معاملہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے دوہرایا ہے کہ ترکی اس حوالے سے تمام شرائط پوری کرنے میں ابھی تک ناکام رہا ہے اور ترک حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کا الٹی میٹیم یا اس حوالے سے دھمکی دینے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ دریں اثناء جرمنی میں انسانی حقوق کی پالیسیوں پر نظر رکھنے والے ادارے کی ترجمان ایریکا شٹائن باخ نے کہا ہے کہ ترکی کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان کابرسلزمیں یورپی یونین سے مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ مہاجرین کا معاہدہ ختم کرتے ہوئے اس کی یونین میں شمولیت سے متعلق تمام تر مذاکرات معطل کر دیے جائیں۔